تقریظ برکتاب ’’صحابیات کی طبی خدمات‘‘

تقریظ برکتاب ’’صحابیات کی طبی خدمات‘‘

تقریظ

برکتاب ’’صحابیات کی طبی خدمات‘‘


از:ڈاکٹرمحمدرضی الاسلام ندوی
(صدرادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی،علی گڑھ)


برادر عزیز محمد جمیل اختر جلیلی ندوی نے اپنی کتاب ’’صحابیات کی طبی خدمات‘‘ بھیج کر خواہش کی کہ میں اس پر مقدمہ لکھ دوں، یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ انھوں نے پینتیس (35) ایسی صحابیات کا تذکرہ جمع کر دیا ہے، جنھیں کسی قدر طبی معلومات تھی اور انھوں نے علاج معالجہ کی خدمت انجام دی ہے۔

صحابیات کے حالات پر عربی اور اردو میں بہت کتابیں موجود ہیں، ان میں قدیم مراجع بھی ہیں اور جدید تالیفات بھی، ان کے مطالعہ سے ہمیں عہد نبوی میں صحابیات کا سرگرم کردار نظر آتا ہے، وہ زندگی کے ہر میدان میں خدمات انجام دیتی ہوئی نظر آتی ہیں، اپنے شوہروں کی بہترین رفیق اور ہم سفر، بچوں کی اچھی طرح پرورش کرنے والی، شوہروں کے غائبانےمیں گھروں کا سلیقے سے نظم و نسق چلانے والی، اللہ کے رسول ﷺکی صحبتوں میں حاضر رہ کر آپ ﷺ سے دین سیکھنے والی، آپ کی احادیث کو دوسروں تک پہنچانے والی، میدان جہاد میں پہنچ کر مجاہدین کا حوصلہ بڑھانے، انہیں سپورٹ فراہم کرنے اور وقتِ ضرورت تیغ و تفنگ چلانے والی، تحصیلِ علم کا شوق رکھنے والی، علم سے دوسروں کو بہرہ ور کرنے والی، الغرض: صحابیات ہمیں ہر کردار میں نظر آتی ہیں اور ان کا ہر کردار ہمیں مثالی نظر آتا ہے۔

عہد نبوی میں عربوں کے درمیان طب نے زیادہ ترقی نہیں حاصل کی تھی، اس زمانے میں مصر اور ایران میں باقاعدہ طب کے تعلیمی ادارے قائم تھے، مدرسہ اسکندریہ اور مدرسہ جندی شابور (ایران) کو شہرت حاصل تھی، طائف کے طبیب حارث بن کلدہ نے جندی شابور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنےوطن واپس آکر پریکٹس شروع کرائی تھی، علم طب کے بارے میں عربوں کی معلومات روایتی اور قبائلی تھی، بہرحال جو کچھ طبی معلومات رائج تھی، ان میں خواتین پیچھے نہیں تھیں، مردوں کی طرح انہیں بھی حظ وافر حاصل تھا اور وہ اپنے علم سے دوسروں کو خوب فائدہ پہنچاتی تھیں اور ان سے استفادہ کرنے والوں میں صرف خواتین ہی نہیں؛ بل کہ مرد بھی ہوا کرتے تھے۔

صحابیات میں محدثات بھی تھیں، ادب و شاعری میں درک رکھنے والی بھی اور علاج معالجہ میں ماہر بھی؛ لیکن کتب سیر و سوانح میں ان کی ان خوبیوں کا عموماً بہت کم تذکرہ ملتا ہے، خاص طور سے مؤخرالذکر موضوع (طب اور علاج و معالجہ) پر تو بہت کم معلومات ملتی ہیں، اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے عزیزی محمد جمیل اختر جلیلی کو کہ انھوں نے تمام دستیاب مراجع کو کھنگال کر اس میدان میں ان کی خدمات کا مبسوط تذکرہ جمع کر دیا ہے، قدیم مراجع اور جدید لٹریچر دونوں پر ان کی نظر ہے، انھوں نے ویب سائٹس سے بھی استفادہ کیا ہے، جہاں بھی انہیں ذرا بھی مواد ملا، انھوں نے اسے جمع کر لیا، اس طرح صحابیات کا انھوں نے خوبصورت اور دل آویز مرقع پیش کیا ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انہوں نے چونٹیوں کے منہ سے شکر ریزے جمع کر کے فرحت بخش مشروب تیار کیا ہے، اس خدمت پر میں انھیں مبارکباد پیش کرتا ہوں، امید ہے ان کی اس علمی کاوش کا استقبال کیا جائے گا اور اس کی اہمیت محسوس کی جائے گی۔

۲۵ /۵ /۲۰۲۵ء محمد رضی الاسلام ندوی 

صدر ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی، علی گڑھ

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی