کتابتِ قرآن
کیرالا کے ننھے بچے’’محمد مدلاج‘‘ کا حیران کن کارنامہ
قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کا وہ زندہ و جاوید کلام ہے، جس کی حفاظت کا ذمہ خود ربِّ کائنات نے لیا ہے، اس کے الفاظ کو محفوظ رکھنے کے لیے زمانۂ قدیم سے آج تک مختلف انداز و وسائل اختیار کیے گئے ہیں، انہی ذرائع میں ایک اہم اور بابرکت ذریعہ ’’کتابتِ قرآن‘‘ ہے، جس کے ذریعے قرآن مجید کو خوشخطی، جمالیاتی حسن اور دینی عقیدت کے ساتھ تحریری شکل میں محفوظ کیا جاتا رہا ہے، یہ عمل محض ایک فنی مہارت نہیں؛ بلکہ روحانی وابستگی اور ایمانی جذبے کا آئینہ دار ہوتا ہے، جس سے لکھنے والے کا قلب و ذہن منور ہوتا ہے۔
ایسا ہی ایک حیران کن اور ایمان افروز واقعہ جنوبی ہند کی ریاست کیرالا سے سامنے آیا ہے، جہاں ایک ننھے مگر عظیم المرتبت بچے ’’محمد مدلاج‘‘ نے صرف نو سال کی عمر میں مکمل قرآنِ مجید اپنے ہاتھ سے نہایت خوشخطی کے ساتھ لکھ کر، نہ صرف فنِ کتابت کی عظمت کو پھر سے زندہ کیا؛ بلکہ دنیائے اسلام کو حیرت اور خوشی سے سرشار کر دیا، ایک ایسے دور میں، جہاں جدید ٹیکنالوجی کے باعث کتابت کا فن دم توڑتا نظر آ رہا تھا، مدلاج جیسے بچوں کا جذبۂ ایمان اور فنی مہارت یہ ثابت کرتی ہے کہ قرآن کی خدمت آج بھی اہلِ دل کا شعار ہے۔
یہ کارنامہ صرف ایک بچّے کی محنت کا مظہر نہیں؛ بلکہ ایک صالح خاندان کی دینی تربیت، ماں باپ کی رہنمائی اور ایک زندہ اسلامی روایت کا تسلسل ہے، جو نسلِ نو کو قرآن سے جوڑنے کا عظیم پیغام دیتا ہے، محمد مدلاج کی یہ کہانی ان تمام والدین، اساتذہ اور نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے، جو اپنے دل و دماغ میں قرآن کی روشنی کو بسانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ نور نسل در نسل پھیلتا رہے۔
مدلاج( جن کی تاریخِ پیدائش 11 مئی 2016 ہے) نے 26 مئی 2025 کو قرآنِ پاک کی کتابت کا یہ حسین سفر مکمل کیا، ہر دن وہ A4 سائز کے صفحات پر پنسل سے آیاتِ مبارکہ کو لکھتا، اس دوران وہ خوشخطی کے اصول اور اعراب کی درستگی کا خاص خیال رکھتا، چھوٹی سی عمر میں اس قدر سنجیدگی اور استقامت ان کی غیر معمولی فکری بلوغت اور جذبۂ ایمانی کی آئینہ دار ہے۔
مدلاج کا تعلق ایک ایسے علمی و دینی ماحول سے ہے، جہاں تربیت اور دین سے وابستگی کو بڑی اہمیت حاصل ہے، ان کی والدہ’’ فاطمہ الوفیہ‘‘ 'اتحاد المحل السنیہ میں بطور ٹرینر خدمات انجام دیتی ہیں، جب کہ والد’’ جابر الہدوی‘‘ 'دار الارشاد اکیڈمی میں ڈین اور مدارس البر کے کوآرڈینیٹر کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں، ایسے ماحول نے ’’مدلاج‘‘ کے شوق کو جِلا بخشی اور والدہ نے قدم بہ قدم ساتھ دیتے ہوئے کتابت کے ہر مرحلے کی نگرانی کی، اغلاط کی اصلاح کی اور حوصلہ افزائی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔
یہ یادگار سفر 16 دسمبر 2022 کو اس وقت شروع ہوا، جب محض چھ برس کی عمر میں محمد نے ایک مقامی مقابلے میں حصہ لینے کے بعد عربی خطاطی کو بہتر بنانے کی خواہش ظاہر کی، چار مختلف زمروں میں شرکت کے بعد، جن میں انگریزی خطاطی، ملیالم مطالعہ، سورۃ الفاتحہ کی تلاوت اور عربی خطاطی شامل تھے، مدلاج نے تین مسابقوں میں اول انعام حاصل کیا اور چوتھے میں دوسرا مقام پایا، یہی تجربہ ان کے لئے تحریک بنا کہ وہ اس فن میں کچھ بڑا کر دکھائیں۔
کتابت مکمل ہونے کے بعد قرآن کا یہ نسخہ سخت نظر ثانی کے عمل سے گزرا، درجنوں حفاظ اور حافظات نے اس کے صفحات کا الگ الگ مطالعہ کیا، ہر سطر اور ہر حرف کی تصحیح کی؛ تاکہ کوئی غلطی باقی نہ رہے، یہ نظرثانی کا عمل تقریباً دو ماہ پر محیط رہا، جس کے بعد ہی اس کی منظوری دی گئی۔
مدلاج نہ صرف رسمی تعلیم حاصل کر رہے ہیں؛ بل کہ ایک آن لائن ادارے سے ان کا حفظِ قرآن بھی جاری ہے، جہاں وہ دو پارے یاد کر چکے ہیں، ان کی تجوید، قراءت اور خوش الحانی نے ایک ویڈیو کے ذریعے سوشل میڈیا پر بھی خوب داد سمیٹی ہے۔
یہ کارنامہ ریاست کیرالا تک محدود نہ رہا، ملک بھر سے لوگ، ادارے اور معزز شخصیات ان کے خطی نسخے کا دیدار کرنے پہنچے، کئی اداروں نے باقاعدہ دعوت دی اور ان کے اعزاز میں تقریبات کا اہتمام کیا، مدلاج کا یہ عمل کیرالا کی اس اسلامی روایت کا تسلسل ہے، جہاں عربی خطاطی اور دینی تعلیمات کو ہمیشہ سے ایک خاص مقام حاصل رہا ہے۔
یہ کہانی صرف ایک فنی کامیابی نہیں؛ بل کہ ایک تربیتی درس بھی ہے، محمد مدلاج نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ جب قرآن کی محبت دل میں راسخ ہو جائے تو وہ قلم سے نور بن کر نکلتی ہےاور چاہے وہ کسی چھوٹے سے گاؤں میں، ایک بچے کے ہاتھوں لکھی جائے، اس کی روشنی آسمانوں تک پہنچ سکتی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں