احسان شناس بیوی

احسان شناس بیوی

احسان شناس بیوی

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی


یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ دنیا کا ہر انسان اپنے ساتھ حسنِ سلوک کرنے والے کو عزت دیتا ہے اور اس کا شکر گزار ہوتا ہے، احسان شناسی ایک اعلیٰ صفت ہے، جو انسانی تعلقات کو مضبوط اور محبت و اعتماد کے رشتے کو گہرا کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کو ذرا سا فائدہ بھی پہنچایا جائے تو مہذب انسان کم از کم زبان سے ’’شکریہ‘‘ یا ’’جزاک اللہ‘‘ اور اگر زیادہ مارڈن ہو تو’’تھینک یو‘‘ضرور کہتا ہےاور بعض اوقات اس شکر گزاری کو محض الفاظ تک محدود نہیں رکھتا؛ بل کہ عملی صورت میں بھی ظاہر کرتا ہے،کبھی مسکراہٹ سے، کبھی دعا سےاور کبھی تحفہ دے کر۔

شکر گزاری کا اثر یہ ہوتاہے کہ احسان کرنے والے کے دل میں مزید نیکی کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے،خود قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے یہ قانون بیان فرمایاہے:لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ (ابراہیم:7) ’’اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا‘‘، اسی لئے رسولِ اکرم ﷺ نماز کے بعد یہ دعا مانگتے:اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ’’اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اور عمدہ عبادت پر میری مدد فرما‘‘۔

شکر گزاری صرف اللہ تعالیٰ کا ہی حق نہیں؛ بل کہ اس کے بندوں کا بھی حق ہے، پھربندوں میں اگر کوئی کسی دوسرے بندہ پر سب سے زیادہ احسان کرتا ہے تو وہ بیوی کے معاملے میں شوہر ہوتا ہے، جو دن رات محنت کر کے اس کا نفقہ، لباس، مکان اور ضروریاتِ زندگی مہیا کرتا ہےاوروہ یہ اپنی ذمہ داری سمجھ کرکرتا ہے، اس تعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمان بھی ہے: خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ(سنن الترمذی، حدیث نمبر: ۳۸۹۵)’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے، جو اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہتر ہو‘‘، ایک نیک، احسان شناس بیوی یہ بات ہمیشہ یاد رکھتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی آسائش اور سکون کے لئے دن رات فکر مند رہتا ہےاور وہ اس کے شکر اور محبت کی مستحق ہے۔

احسان شناس بیوی وہ ہے، جو شوہر کی محنت اور قربانیوں کو نظر انداز نہ کرے؛ بل کہ ہر حال میں اس کا ساتھ دے، خوشی میں اس کے ساتھ خوشیاں بانٹے اور مشکل میں اس کا سہارا بنے، وہ معمولی بات پر پرانے احسانات کو فراموش نہیں کرتی، نہ ہی غصے کے عالم میں یہ جملہ کہتی ہے:’’آپ نے آج تک کیا ہی کیا ہے؟‘‘؛کیوں کہ یہ ناشکری ہے اور ناشکری نہ صرف رشتے کو کمزور کرتی ہے؛ بل کہ اللہ کی رحمت سے بھی محروم کر سکتی ہے۔

احسان شناس بیوی وہ ہے، جو شوہر کے احسانات کا اعتراف کرے، زبان سے بھی اور عمل سے بھی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَصَّنَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، قِيلَ لَهَا: ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ(مسند احمد، حدیث نمبر:۶۶۱)’’جب عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی عصمت کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا: جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ‘‘۔

اسی طرح ایک اور موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا:أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ(سنن الترمذی، حدیث نمبر:۱۱۶۱) ’’جس عورت کی موت اس حال میں ہو کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو، وہ جنت میں داخل ہو گی‘‘، یہ احادیث واضح کرتی ہیں کہ شوہر کا شکر ادا کرنے والی اور اس کی رضا حاصل کرنے والی بیوی کے لئے جنت کے دروازے کھلے ہیں۔

عبدالملک بن حبیب نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:أيما امرأةٍ تبسمت في وجه زوجها وشكرت فعله نظر الله إليها يوم القيامة!(کتاب أدب النساء،باب فی ذکرالنساء المحسنات لأزواجھن،ص:۲۹۲)’’مجھے خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جو بھی عورت اپنے شوہر کے چہرے پر مسکرا دے اور اس کے کیے ہوئے (کام) پر شکر ادا کرے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا‘‘۔

لیکن اگر بیوی ناشکری کرے توپھراس کے لئے وعید بھی شدیدہے، ایک حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:لا ينظرُ اللهُ تبارك وتعالى إلى امرأةٍ لا تشكُرُ لزوجِها ؛ وهيَ لا تَستَغني عنهُ(السنن الکبری للنسائی، حدیث نمبر:۹۱۳۵، مستدرک حاکم، حدیث نمبر:۲۷۷۱) ’’اللہ تبارک و تعالیٰ اس عورت کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا، جو اپنے شوہر کا شکر ادا نہ کرے، حالاں کہ وہ اس سے بے نیاز نہیں ہے‘‘۔

اگر بیوی ناشکری اختیار کرے، شوہر کی محنت کو فراموش کر دے، یا معمولی بات پر تمام پرانے احسانات کو کالعدم قرار دے دے تو یہ اخلاقی پستی ہے، رسول اللہ ﷺ نےاسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ، قِيلَ: بِمَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: بِكُفْرِهِنَّ، قِيلَ: يَكْفُرْنَ بِاللهِ؟ قَالَ: يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ(صحیح البخاری، حدیث نمبر:۲۹) ’’میں نے جہنم دیکھی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں۔ عرض کیا گیا: کیوں؟ فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان کو بھلا دیتی ہیں‘‘۔

ایک سمجھ دار بیوی اس وعید کو سن کر کانپ اٹھتی ہے اور کوشش کرتی ہے کہ اس کا شمار احسان شناس بیویوں میں ہو،جو شوہر کے لیے مسکراہٹ، دعائیں اور دل سے شکریہ کبھی کم نہ کرے۔

آج کے دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ بیویاں احسان شناسی کو اپنے اخلاق کا لازمی حصہ بنائیں،وہ نہ صرف زبان سے ’’جزاک اللہ‘‘ کہیں؛ بل کہ اپنے عمل سے بھی یہ ثابت کریں کہ وہ شوہر کی قدر دان ہیں،یہی طرزِ عمل گھریلو محبت کو بڑھاتا،اولاد کو اچھی تربیت دیتااور سب سے بڑھ کر اللہ کی رضا کا سبب بنتا ہے،اللہ تعالیٰ تمام خواتین کو توفیق عطا فرمائے کہ وہ اپنے شوہروں کی حقیقی احسان شناس بنیں اور ان کی وفاداری و محبت کا حق ادا کریں،آمین!

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی